سید عبد الملک الحوثی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ غزہ پر جارحیت سے مغرب کے دعوؤں اور بیان بازیوں کی قلعی کھل گئي، کہا کہ صیہونیوں کے جرائم کا دائرہ جس کی امریکہ مکمل طور پر حمایت کرتا ہے، تصور سے بالاتر ہے اور اس نے تمام ریڈ لائنوں کو پار کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا: غزہ کے عوام کے قتل عام، انہیں بھوک میں مبتلا کرنے اور مختلف حربے استعمال کرنے کے باوجود صیہونی حکومت غزہ کو خالی کرانے کے اپنے منصوبے میں ناکام رہی ہے۔
انصار اللہ یمن کے رہنما نے کہا: غزہ کے اکثر بچے بھوکے اور بیمار ہیں جبکہ غاصب صیہونی حکومت بھوک کی جنگ اور غذائي قلت سے ظلم ڈھانے کا سلسلہ جاری رکھے ہے۔ غزہ کے لئے قانونی طور پر بھیجی جانے والی امداد وہاں کے لوگوں کی ضرورتوں کا 5 فیصد حصہ بھی پورا نہيں کر پاتیں اور ٹرکوں کو غزہ نہيں جانے دیا جا رہا ہے۔
سید الحوثی نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے مظالم پر علاقائي ملکوں کی خاموشی پر سخت تنیقد کی اور کہا کہ کیا وجہ ہے کہ عرب دنیا کی ہماری اسلامی امت اور اسلامی ملکوں کے ہاتھ فلسطین کی حمایت کے لئے بندھے ہيں جبکہ مغرب اور امریکہ کھل کر صیہونیوں کی حمایت کر رہا ہے؟ اگر عرب تھوڑی بھی فلسطینیوں کی حمایت کرتے تھے غزہ کی جنگ انجام کو پہنچ جاتی۔ اگر مسلمان اور عرب غزہ کے لوگوں کی مدد کرتے تو غزہ کے بہادر محاذ جنگ میں دشمن کو دھول چٹا چکے ہوتے۔
کیا وجہ ہے کہ مسلمان اور عرب فلسطینیوں کی اتنی حمایت نہيں کرتے جتنی امریکہ اور مغرب صیہونیوں کی کر رہا ہے؟
انہوں نے زور دیا : اکثر عرب اسلامی ملکوں ہماری امت کے خلاف یہودی صیہونیوں کے خطرے سے مقابلے کے لئے کچھ نہيں کیا صرف ایران ہی وہ پہلا ملک ہے جس نے صیہونیوں کے سامنے فلسطینیوں کی مدد کی۔
انہوں نے کہا: امریکیوں نے غزہ کی جنگ میں صیہونیوں کی بہت زیادہ مدد کی ہے اور یہ امریکی ہیں جو بین الاقوامی مطالبے کے باوجود جنگ بندی کی راہ میں روڑا بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے یمن کے خلاف امریکہ و برطانیہ کی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بحیرہ احمر میں غاصب صیہونی حکومت کی سمت بڑھنے والے جہازوں پر 384 میزائل اور ڈرون طیارے فائر کئے ہيں اور امریکہ و برطانیہ کے حملوں سے ہماری فوجی طاقت پر کوئي اثر نہیں پڑا ہے بلکہ ہم اپنے حملوں کا دائرہ پھیلا رہے ہيں۔
انصار اللہ یمن کے رہنما نے کہا: بحیرہ احمر میں ہمارا آپریشن موثر طریقے سے جاری رہے گا اور اس کا دائرہ پھیلے گا۔ ہمارے پاس ابھی حیران کر دینے والی بہت سی چیزيں ہیں جس کی دشمن نے توقع بھی نہ کی ہوگي اور اس کا سلسلہ بھی ہم شروع کر رہے ہيں۔
آپ کا تبصرہ